کووڈ کے نئے ویریئنٹ سے متاثر ہونے پر کیا علامات سامنے آتی ہیں؟
دنیا بھر میں کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ جے این 1 بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ پاکستان میں بھی اس حوالے سے کافی احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
امریکا سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں کووڈ کی یہ نئی قسم سب سے زیادہ کیسز کا باعث بن رہی ہے۔
اومیکرون ویریئنٹس کی یہ ذیلی قسم زیادہ تر کیسز میں سنگین حد تک بیمار کرنے کا باعث نہیں بنتی مگر پھر بھی اس سے اسپتال پہنچنے یا موت کا خطرہ موجود ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق زیادہ تر افراد میں ویکسینیشن یا کووڈ سے متاثر ہونے کے باعث وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔
اس نئی قسم کی علامات کیا ہیں؟
کووڈ کی اس نئی قسم کی علامات اومیکرون کی دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں۔
گلے میں خراش، ناک بند ہونا، ناک بہنا، کھانسی، تھکاوٹ، سردرد، مسلز میں تکلیف، بخار یا ٹھنڈ لگنا، سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محروم ہونا، سانس لینے میں مشکلات، قے یا متلی، غنودگی طاری رہنے کا احساس اور ہیضہ اس نئی قسم کی عام علامات ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق عموماً مریضوں میں بالائی نظام تنفس کی علامات جیسے گلے میں خراش، ناک بند ہونا یا کھانسی زیادہ عام ہوتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی یا ہیضہ جیسی علامات کا سامنا بہت کم افراد کو ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2023 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ 20 نومبر سے 17 دسمبر کے دوران دنیا بھر میں 8 لاکھ 50 ہزار کیسز سامنے آئے، جو گزشتہ 28 دنوں کے مقابلے میں 52 فیصد زیادہ تھے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ اس عرصے میں نئے کیسز کی تعداد میں تو اضافہ ہوا مگر اموات کی تعداد 8 فیصد کمی سے 3 ہزار رہی۔
عالمی ادارے نے 18 دسمبر کو اومیکرون کی ذیلی قسم جے این 1 کو ویریئنٹ آف انٹرسٹ قرار دیا تھا جو حالیہ ہفتوں کے دوران دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیلی ہے۔
اب تک کے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ کی یہ نئی قسم بہت زیادہ متعدی ہے اور متعدد ممالک میں بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، مگر دیگر اقسام سے زیادہ خطرناک نہیں۔
اس وقت دستیاب ویکسینز سے جے این 1 اور کووڈ کی دیگر اقسام سے بہت زیادہ بیمار ہونے یا موت سے تحفظ ملتا ہے۔