بہن اور بھانجے کو کھونے کے بعد بشریٰ انصاری کی سوچ میں کیا تبدیلی آئی؟

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے انکشاف کیا ہے کہ بہن اور بھانجے کے انتقال کے بعد ان کی سوچ میں بہت تبدیلی آگئی ہے۔

بشریٰ انصاری نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بات کی۔

اُنہوں نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران میری بہن سنبل اقبال کے انتقال کے بعد  ہمارا پورا خاندان بہت صدمے میں تھا اور اس سے کچھ عرصے پہلے ہم اپنے بھانجے کو بھی کھو چکے تھے۔

اداکارہ نے کہا کہ یوں بہت ہی کم عرصے میں جب ہم خاندان کےایسے افراد کو کھویا جن کی عمر ابھی اتنی زیادہ بھی نہیں تھی تو اپنے ان پیاروں کو کھونے کے غم سے میری سوچ میں بہت تبدیلی آئی۔

اُنہوں نے بتایا کہ بہن اور بھانجے کے انتقال نے مجھے یہ احساس دلایا کہ اس دنیا میں مال و دولت کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

بشریٰ انصاری نے بتایا کہ اب مجھے جائیدادوں یا زیورات کی کوئی پرواہ نہیں ہے بلکہ کورونا وبا کے دوران میں کینیڈا میں پھنس گئی تھی تو سوچ رہی تھی کہ اگر آج میں بھی اس فانی دنیا سے چلی جاؤں تو میرے پاس جو مال ہے یہ کس کے کام آئے گا؟ کون اس کا خیال رکھے گا؟ یہ سوالات ذہن میں اُٹھنے کے بعد میں نے اپنا بیچ کر ایک چھوٹا سا فلیٹ خرید لیا تاکہ جب بھی وہ دنیا سے رخصت ہوجائیں تو بعد میں کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو۔

اُنہوں نے مداحوں کو مشورہ دیا کہ انسان کو بہت مہنگا اور ضرورت سے زیادہ سامان اکٹھا نہیں کرنا چاہیے۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ انسان کو پیسے زیورات اور مہنگی چیزوں کے بجائے صرف اپنے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کے لیے خرچ کرنے چاہیئں اور اگر کسی کے پاس زیادہ پیسے ہیں تو وہ کسی بچے کی تعلیم کے اخراجات اُٹھالیں۔

اُنہوں نے کہا کہ معاشرے کے زیادہ سے زیادہ بچوں کو پڑھائیں انہیں جوتے کپڑے یا دیگر اشیاء نہ لے کر دیں بلکہ ان کی تعلیم پر پیسے خرچ کریں۔

بشریٰ انصاری نے بتایا کہ میں خود بھی یہی کرتی ہوں اپنی حیثیت کے مطابق بچوں کی پڑھائی کی فیس کا انتظام کرتی ہوں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر کسی کا ایک بچہ بھی قابل بنے گا تو پھر وہ معاشرے میں آگے چار اور مستحق افراد کی مدد کر سکے گا۔

اُنہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ مستحق اور غریب بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے قابل بنائیں تاکہ وہ کارآمد شہری بنیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے