سیاسی لیڈر اور افسران ہوش کے ناخن لیں،اپنے اپ کو ائین اور عدلیہ کے ماتحت کریں،تحریر۔۔مظہر حسین راجہ
بہترین لکھا ہوا آئین رکھنے والے ملک پاکستان میں چند لوگوں کا عدلیہ اور عوام کو ہراساں کرنا۔ ججز کو دھمکیاں دینا، لوگوں کی عزت پامال کروانا اور اپنی نا اہلی کی وجہ سے اداروں اور عوام کے درمیان خلاء پیدا کرنا خود آئین سے ماوراء گھناؤنا جرم ہے جس کی سزا مجرموں کی بجائے عوام کو مل رہی ہے۔
عوام اور اداروں کے درمیان خلاء پیدا ہو جانا حقیقت میں ادارں کے سابق یا حاضر سربراہان کی نااہلی کی بڑی مثال ہے اور یہ بات ایک دو دن کی نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے یہی جرم بار بار ہو رہا ہے۔ ماضی میں عوامی وزراء اعظم کا نا حق قتل، ملک بدری، کان سے پکڑ کر گھر بھجوانا یا کئی سال جرم کے بغیر جیل میں رکھنا بذات خود ائین سے ماورا جرائم ہیں۔ آئے دن بدمست ہاتھیوں کی آپس میں لڑائی، عوامی مینڈیٹ کی چوری، اور اپنی ذاتی اناء کے لیے اداروں کا استعمال بھی ملک اور عوام کو کئی سالوں سے کمزور کر رہا ہے۔
9 مئی کا واقعہ دانستہ طور پر ہوا یا جان بوجھ کر کروایا گیا یا کیا گیا اس کے تمام چھپے ہوئے اداکاروں اور سامنے والے مجرموں کو سزا ملنی چاہیے اور ایک سال گزرنے کے باوجود جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا، جوڈیشل انکوائری کا اعلان تو اسی وقت ہو جانا چاہیے تھا۔ بہرحال جو کچھ بھی ہوا قابل افسوس سب کے لیے شرمناک۔
پی ٹی ائی کی قیادت اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی چاہیے کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں افہام و تفہیم کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں اور انصاف کا جو نعرہ سب لگا رہے ہیں اس کا جھنڈا عملی طور عدلیہ کے ہاتھ دیں اور عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درامد بھی کریں۔ اداروں سے ٹکراؤ کی بجائے قانون سازی پر زور دیں۔ آئین اور انصاف تقریروں، خالی نعروں اور تحریروں میں نہیں بلکہ عملی اقدامات کا نام ہے۔
تمام اداروں کے سربراہان کو چاہیے کہ وہ ائین کے مطابق اپنی اپنی ذمہ داری پوری کریں اور کسی بھی پارٹی یا کلب کا حصہ بن کر اپنے اداروں کی تباہی اور جگ ہنسائی کا باعث نہ بنیں۔ یہ عوام کے ادارے ہیں اور عوام ان کی محافظ ہے، اپ کو ان اداروں میں جو کام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کریں۔ جب ملک میں ایک لکھا ہوا ائین م، قانون اور عدالتیں موجود ہیں تو پھر کسی خاص سیاسی پارٹی کے خلاف آئے دن مہم جوئی یا عوامی آواز کو دبانے کی کوشش حقیقت میں اپنے ہی گھر کے خلاف کام کے مترادف ہے جس کا فائدہ بیرونی پاکستانی دشمنوں کو ملے گا۔ بیرونی دشمن پروپیگنڈا کر کے عوام اور اداروں کو آمنے سامنے کھڑا کر دیں گے اور بغیر جنگ کیے پاکستان کو کمزور سے کمزور تر کر دیں گے۔
معاشرے میں امن کی علمبردار سماجی اور مذہبی شخصیات اگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔ تمام سیاسی لیڈر اور اداروں کے سربراہان ہوش کے ناخن لیں۔ اپنی ذاتی اناء بھول جائیں، ہٹ دھرمی چھوڑ کر افہام و تفہیم کے ساتھ ملک کو اگے بڑھنے دیں، جو اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ان کو سکول جانے دیں، مہنگائی سے پٹی ہوئی عوام کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع دیں۔ اللہ پاک نے اپ کو اس دنیا پر بھیجا ہے اور اقتدار سے بھی نوازا ہے تو عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں، اپنی ہٹ دھرمی اور اناء کو کسی قریبی گندے نالے میں پھینک کر خود بھی اگے بڑھیں اور ملک و قوم کو بھی اگے بڑھنے دیں ورنہ تاریخ بھی اپ کو معاف نہیں کرے گی اور قیامت کے دن خدا کے بھی اپ مجرم ٹھہریں گے۔