سیاسی پناہ،پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث نہ بنیں۔مظہر حسین راجہ
وزارت داخلہ حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ تمام پاکستانی جو کسی دوسرے ملک میں سیاسی پناہ کی بنیاد پر کاغذات حاصل کرتے ہیں یا مقاصد کچھ بھی ہوں مگر سیاسی پناہ اپلائی کر رکھی ہو انھیں ائندہ پاکستانی پاسپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
اسپین میں بھی بہت سے پاکستانیوں نے Asilo کی بنیاد پر کاغذات حاصل کر رکھے ہیں یا Asiloاپلائی کر رکھی ہے. جن لوگوں کے کیس چل رہے ہیں بہتر ہے وہ واپس لے لیں ورنہ ٹائم پورا ہونے پر امیگریشن حاصل کرنے کے لیے بھی پاسپورٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
اس فیصلے کی وجہ یہ بنی کہ بہت سے پاکستانی دنیا بھر میں اپنے اپ کو دوسرے فرقے کا شو کر کے، یا قادیانی شو کر کے، یا اپنے خلاف جھوٹی ایف ائی ار پاکستان میں درج کروا کر موقف اختیار کرتے ہیں کہ ہمیں پاکستان میں جان کو خطرہ ہے جس سے بیرونی دنیا میں غلط امیج جاتا ہے کہ کیا پاکستان میں واقع ہی ان لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔ اور ایسے کیسز کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے کی وجہ سے حکومت پاکستان کو ایسا فیصلہ کرنا پڑا اور حکومت اگر یہ فیصلہ نہ کرتی تو بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمات اور ہمارے دشمن ممالک پاکستان کو غیر محفوظ ملک قرار دلوا سکتے ہیں ۔
اس لیے حکومت پاکستان نے یہ درست فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ لوگوں کا انفرادی فعل ہے جبکہ حقیقی طور پر لوگوں کی جانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ بیرون ملک کاغذات حاصل کرنے کے لیے یہ جھوٹے کیس خود بنوائے گئے ہیں۔
تاہم تمام لوگ نوٹ فرما لیں اور نئے پاکستان سے انے والوں کو کوئی ایسا مشورہ نہ دیں بلکہ مقامی قوانین کے مطابق جس ملک میں رہتے ہیں امیگریشن حاصل کریں اور اپنے ملک کے لیے بدنامی کا باعث نہ بنیں۔