بارسلونا میں کرکٹ اور نوجوان کھلاڑی ،بہتری کیسے ممکن ہے؟۔۔۔تحریر:مظہر حسین راجہ
بارسلونا میں زبردست کرکٹ پیش کی گئی جس کا کوئی جواب نہیں اور بڑے بڑے نام بھی عام لوگوں کی طرح باہر بیٹھ کر کرکٹ دیکھ رہے تھے اور ستم ظریفی یہ کہ کوئی بھی مہمان خصوصی نہیں تھا ،بلکہ کھیلنے والے نوجوان خود ہی خصوصی پروٹوکول لے رہے تھے۔
ہم سب کو چاہے کہ کسی کنٹرولڈ فارمولے سے آزاد ہو کر بچوں کو انٹرنیشنل کرکٹ کے ساتھ جوڑا جائے جس سے جسمانی، معاشی، معاشرتی فائدہ ڈائریکٹ کھیلنے والے کو ہو جس کا سب سے زیادہ حق بنتا ہے۔ آپ یقین کریں اندرون خانہ آپ کا موقف جتنا بھی مضبوط ہو لوگ وہ دیکھتے ہیں جو انھیں نظر آتا ہے، آپ ہزار دفعہ کہیں کہ ہم زیادہ بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں مگر لوگ مانیں گے تب جب آپ کام کر کے دیکھا دیں۔ آپ اتحاد اور اتفاق کے بغیر بہتری نہیں لا سکتے بے شک فیصلہ غلط ہی ہو جائے مگر اتفاق سے کیا گیا غلط فیصلہ بھی درست سمت کو لے کر جاتا ہے اور سب کو مل بیٹھ کر سوچنے کا موقع ملتا یے۔
میری تمام کرکٹ لورز سے گزارش ہے کہ ایک دفعہ دوباہ مل کر بیٹھیں اور ایک دوسرے کو اپنا موقف سمجھانے کی کوشش کریں۔ آپ سب یعنی کرکٹ فیڈریشن کی انتظامیہ اور کلبوں کے منیجر اور کیپٹن بھی یقینا بچے/بچیوں کی بہتری چاہتے ہیں مگر اپنی بات ایک دوسرے کو سمجھانے کی کوشش نہیں کرتے، دوبارہ کوشش کریں اور کرکٹ کے تمام کلب، گروپ، تنظیمات کو شامل کریں، مزید بہتری آئے گی اور آپ کے بچوں کا مستقبل روشن ہو گا۔
اس موجودہ ایونٹ میں بھی کرکٹ فیڈریشن شامل ہوتی تو چار چاند لگ جاتے لیکن اب بھی کچھ نہیں ہوا دوبارہ غور و فکر کریں، کرکٹ فیڈریشن ایک بہت بڑا فورم ہے اس کی ا تظامیہ کو دل بھی بڑا رکھنا چاہے اور دیگر کلبوں کو بھی تعاون کرنا چاہے اور قابل عمل شرائط پر شخصیات سے ہٹ کر کرکٹ اور بچوں کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ دیگر فورم اور پرموٹرز کی طرح کھلاڑیوں اور فنکاروں کی صلاحیتوں کو محدود کرنا آپ کے اپنے نقصان میں جاتا ہے کیونکہ کھلاڑی کی صلاحیتیں بہتے پانی کی طرح ہوتی ہیں جو خود اپنا راستہ بناتی ہیں، جلدی یا دیر سے، اب یا تب۔ اللہ نے آپ کو پیسہ عزت اور کرکٹ فورم مہیا کیا ہے تو اس میں سب کو ساتھ لے کر بہتری لانے کی کوشش کریں اور اپنا اچھا کردار ادا کریں، صرف کرکٹ کے لیے۔
یہ تحریر کسی شخصیت کی حمایت یا حق میں نہیں یے۔ صرف کرکٹ اور نوجوانوں کے لیے ہے۔