یہود مخالف آیات کی تلاوت، اسرائیلی سفیر کا موقف غلط ثابت
برسلز( حافظ اُنیب راشد ) برسلز پارلیمنٹ میں یہود مخالف آیات کی تلاوت کے الزام پر یورپین یونین میں تعینات اسرائیلی سفیر کا موقف غلط ثابت ہوگیا۔ یہ بات برسلز پارلیمنٹ میں 13فروری کو منعقد ہونے والے پروگرام کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے بعد سامنے آئی۔ واضح رہے کہ 1000برسلز کمیون کے پاکستان نژاد کونسلر ناصر چوہدری نے 13فروری کو فرینڈز آف برسلز نامی تنظیم کے تعاون سے برسلز پارلیمنٹ کے مرکزی پارلیمانی ہال میں دیگر ممالک سے ہجرت کرکے آنے والے مختلف افراد کو مقامی کمیونٹی میں جذب ہوکر اپنی جگہ بنانے پر ایوارڈ تقسیم کئے تھے۔ ایوارڈ کی اس تقریب کا آغاز مقامی مسجد کے پاکستانی امام قاری انصر بٹ کی تلاوت سے ہوا تھا لیکن اسی پروگرام میں کرسچین مذہبی رہنما ارشد کھوکھر اور ان کی اہلیہ کے علاوہ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے سکھ اور ہندو مذہب کے افراد بھی موجود تھے جنہیں ایوارڈ دیئے گئے ۔ اس پروگرام کے ایک ماہ کے بعد قاری انصر کی تلاوت کو لے کر شدت پسند سینیٹر تھیو فرانکن، اینٹی جہاد نامی تنظیم اور آخر میں یورپین یونین میں تعینات اسرائیلی سفیر ادت روزن ویگ نے اس تلاوت کو پورے پروگرام سے علیحدہ کرکے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پراپنی ٹویٹ کا حصہ بنایا۔ اسرائیلی سفیر نے تلاوت کردہ سورۃ الاحزاب کی 41 سے لے کر 47 نمبر آیات کی بجائے پوری سورۃ الاحزاب کو ہی موضوع بنا ڈالا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس امام کی تلاوت کی صورت میں برسلز پارلیمنٹ کے مرکزی سپیکر سے یہودیوں کے خلاف پیغام دیا گیا ہے جس سے یہاں رہنے والے 18 ہزار یہودیوں کی جان کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ اسرائیلی سفیر کے اس پیغام کو لے کر بلجیم کے تمام میڈیا نے تلاوت کرتے ہوئے قاری انصر کی بڑی تصاویر کے ساتھ خبریں شائع کیں جس پر اس الزام کی حقیقت جاننے کیلئے سینیٹر ایلز ایمفے نے برسلز پارلیمنٹ میں آکر اس کی تحقیقات کیں ۔ ان کی تحقیقات 2 الزامات پر مبنی تھی۔ اوّل یہ کہ پارلیمنٹ کی جانب سے فرینڈز آف برسلز کو 9200 کے قریب رقم ادا کی گئی۔ دوسرے ان آیات کی تلاوت کو لے کر ان میں یہود مخالف خیالات کی موجودگی اور پارلیمنٹ کی جانب سے اس پروگرام میں معاونت کو موضوع بنایا گیا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے برسلز کے فرسٹ ایلڈر مین بینوا ہیلنگز نے سینیٹر کے سامنے واضح طور پر کہا کہ فرینڈز آف برسلز کو کوئی رقم ادا نہیں کی گئی۔ جبکہ آیات کی تلاوت میں پارلیمنٹ کے کسی بھی کردار کو بھی غلط قرار دیا۔ انہوں نے سینیٹر سمیت الزام لگانے والے تمام لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات پر فرینڈز آف برسلز سے معافی مانگیں۔ بعد ازاں فرینڈز آف برسلز کے رہنماؤں کی جانب سے کونسلر ناصر چوہدری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ سینیٹر ایلز ایمفے سے معافی مانگنے کا مطالبہ نہیں کرتے کیونکہ وہ خود لاکھوں لوگوں کی طرح ڈس انفارمیشن کا شکار ہوئی ہیں جب کہ اس ڈس انفارمیشن کو پھیلانے کی اصل ذمہ دار یورپین یونین میں اسرائیلی سفیر ہیں۔ جنہوں نے سیاق و سباق سے ہٹ کر قرآن کی تلاوت کو موضوع بنایا اور لوگوں کو بھڑکایا جس پر انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے اس فنکشن کو لے کر انہیں اور تلاوت کرنے والے قاری انصر کی ذات کو نشانہ بنانے والوں پر بھی تنقید کی ۔ جس کے باعث ان کے سیاسی مستقبل کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ ناصر چوہدری کا تعلق سوشلسٹ پارٹی سے ہے کیونکہ اس سال بلجیم میں مرکزی انتخابات سمیت مقامی حکومتوں کے انتخابات بھی ہوں گے ۔ اس لیے پارٹیاں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کیلئے کوئی بھی دستیاب موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ بلجیم ایک سیکولر ریاست ہے۔ اس لیے کسی بھی تقریب میں مذہبی افکار کی شمولیت سے پہلے اس کے نتیجے پر پہلے سے غور کر لینا چاہیے۔ علاوہ ازیں پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر (اسے ایک غلطی سمجھنے کی بجائے) امام کی تصاویر کو تمام میڈیا میں اچھالنے پر اسے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی ایک قسم قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کوئی بھی چیز آگے بڑھانے سے پہلے (خصوصی طور پر مسلم مخالف سوچ رکھنے والے افراد کی جانب سے) خود اس پر تحقیق کر لے۔