فرانس، نماز تراویح سے قبل مسجد پر نسل پرستانہ حرکت

نماز تراویح سے قبل مسجد میں سور کا سر چھوڑ دیا گیا تو ایک جریدے نے غزہ کے بے گناہ انسانوں کا تمسخر اڑانے والا ایک کارٹون شائع کیا ہے

فرانسیسی صوبے پاس دی کلائس کی ایک مسجد میں نماز تراویح سے قبل نسل پرستانہ حملہ کیا گیا۔

نماز تراویح سے قبل مسجد میں سور کا سر چھوڑ دیا گیا۔جب درجنوں لوگ عبادت کے لیے مسجد میں جمع ہوئے تو صورتحال کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔

سینٹ عمر ترک انجمن برائے ثقافتی دوستی  نے فرانس 3 چینل کو اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس واقعے کی شکایت درج کرائیں گے۔

فرانسیسی وزیر داخلہ گیرالڈ درمانین نے اعلان کیا  تھا کہ انہوں نے مساجد اور عبادت گاہوں کے ارد گرد حفاظتی اقدامات بڑھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ مسلمان ماہ رمضان کے دوران  با پر سکون طریقے سے  اپنی  عبادت کر سکیں۔

دریں اثناء، فرانس کے بائیں بازو کے نظریات  کے حامل  اخبار  لبریشن  کے رمضان المبارک  کے بارے میں نسل پرستانہ کارٹون  پرردعمل کا  مظاہرہ کیا گیا ہے۔

کورِن رے  کی طرف سے لبریشن اخبار کے لیے تیار کردہ کارٹون میں کئی مہینوں سے اسرائیل کے اندھا دھند حملوں کی وجہ سے انسانی المیہ کا سامنا ہونے والے  غزہ میں ماہ ِ رمضان کا کس طریقے سے  آغاز ہونے کو موضوع بنایا گیا ہے۔

"غزہ میں  رمضان” کے عنوان سے بنائے گئے کارٹون میں ایک عورت ، اس کے پاس زبان باہر نکلے ہونے والے ایک بچے،   ملبے تلے سے  نکلے  ہوئے ایک ہاتھ ،  منہ سے رال ٹپکنے والے ایک غصیلے آدمی  اور منہ میں ہڈیوں کے ٹکڑے لے کر بھاگنے والے ایک چوہے کی تصویر کشی کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اسرائیل کی جانب سے جبری فاقہ کشی کی وجہ سے روزانہ درجنوں بچے مر نے والے غزہ کے انسانی المیہ  کا تمسخر اڑانے  والے اس کارٹون  پر کڑی  نکتہ چینی کی ہے۔

جبکہ کچھ صارفین نے کہا کہ یہ کارٹون "فرانس میں اسلام دشمنی” کی مثال ہے، ایک اور گروپ نے مغرب پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے  کہ یوکرینی عوام کے لیے ایسا کارٹون کوئی کبھی نہیں بنا سکتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے