روس کا غیر ملکیوں کے داخلے کے لیے ‘وفاداری’ کا عہد لینے پر غور
روس میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کو ملک میں آمد پر "وفاداری کے معاہدے” پر دستخط کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ یہ معاہدہ روسی وزارتِ داخلہ کے تیار کردہ نئے قوانین کے تحت یوکرین میں ماسکو کی جارحیت پر تنقید نہ کرنے کا عہد ہے۔
روس نے اختلافِ رائے کے خلاف ایک بے مثال کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور 2024 کے صدارتی انتخابات سے قبل توقع ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کی حکمرانی کو کم از کم 2030 تک طول ملے گا
سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے رپورٹ کیا کہ یہ اقدام غیر ملکیوں کو پابند کرے گا کہ وہ یوکرین میں تنازعے پر تنقید پر پابندی لگانے والے سخت قوانین کی تعمیل اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے بارے میں مثبت بیانات دینے سے گریز کریں۔
ٹاس نے ایک مسودہ دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی "روس میں داخل ہونے پر روس کے قومی مفادات کے تحفظ کے مقصد سے قائم کردہ ممانعتوں کی تعمیل کرنے سے اتفاق کرے گا۔”
وہ شخص "روسی فیڈریشن کی خارجہ اور ملکی ریاستی پالیسی کو کسی بھی شکل میں بدنام نہ کرنے” سے اتفاق کرے گا۔
غیر ملکی فرد روسی قانون سازی کے تحت ایل جی بی ٹی کیو تعلقات کے بارے میں عوامی معلومات کا اشتراک نہ کرنے کی بھی تعمیل کرے گا اور دوسری جنگِ عظیم میں سوویت کے کردار کی "تاریخی حقیقت کو مسخ کرنے” سے گریز کرے گا۔
ٹاس نے کہا یہ دستاویز جلد ہی روس کے ایوانِ زیریں ڈوما میں پیش کر دی جائے گی۔
اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ معاہدے کی خلاف ورزی پر افراد کو کس قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کریملن نے بدھ کے روز صحافیوں کے ساتھ بریفنگ میں ممکنہ نئے قواعد پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
روس میں غیر ملکیوں کا ایک بڑا گروپ وسطی ایشیائی تارکینِ وطن پر مشتمل ہے اور یہ یوکرین میں لڑائی کے لیے فوجی بھرتی مہم کا نشانہ بنے ہیں۔
گذشتہ سال فروری میں ماسکو کے حملے کے بعد بہت سے مغربی باشندوں نے روس چھوڑ دیا تھا۔
سخت سنسرشپ قوانین متعارف کرائے جانے کے بعد مغربی میڈیا نے روس میں اپنے عملے کی حفاظت کے خوف سے ماسکو میں اپنی موجودگی کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔
روس نے سخت سنسرشپ قوانین کے تحت یوکرین پر حملے کی مذمت کرنے پر اپنے ہی ہزاروں شہریوں کو سزائیں دی ہیں۔