اوورسیز افطاریاں اور موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری ۔۔تحریر۔صاحبزادہ عتیق الرحمن
ہر سال رمضان المبارک میں دنیا بھر میں مقیم پاکستانی خصوصا یورپ میں مقیم ہم وطن مساجد اور ریستورانوں میں دوست و احباب کے اعزاز میں بڑی بڑی افطاریوں کا اہتمام کرتے ہیں ، خاص طور پر مساجد میں
” سینکڑوں “ لوگوں کی افطاری کا پرتکلف اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایسی ہر افطاری پر ہزاروں یورو خرچہ آتا ہے۔ جو لوگ ایسی افطاریاں کراتے ہیں اللہ کریم ان کے مال و کاروبار میں برکت عطا فرمائے۔ ایسی ہر افطاری پر تین ہزار سے پانچ چھ ہزار یورو تک کا خرچہ آتا ہے۔ جو کہ پاکستانی روپوں میں ایک ملین سے دو ملین روپے بنتے ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ موجودہ حالات میں پاکستان میں عام عوام کے لئے اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان میں آپ کے خاندان ، پڑوسیوں و قریبی جاننے والوں میں ایسے کئی خاندان ہوں گے ، جن کے لئے رمضان المبارک میں سحری و افطاری کا انتظام کرنا اگر ناممکن نہیں تو بہت مشکل ہوچکا ہے۔ جبکہ اوورسیز میں شاید ہی کوئی پاکستانی ایسا ہو کہ جس کے لئے رمضان میں سحری و افطاری کے لئے لوازمات کا حصول مشکل ہو۔
اس لئے تمام اوورسیز پاکستانیوں سے دست بستہ 🙏 گزارش ہے کہ مساجد و ریستورانوں میں “ سینکڑوں “ لوگوں کو افطاری کرانے کی بجائے اگر افطاری کے پیسوں سے پاکستان میں اپنے خاندان ، پڑوسیوں یا محلے گاؤں میں مستحق سفید پوش لوگوں میں ایک مہینے کا راشن تقسیم کردیا جائے ، تو ایک افطاری جس پر کم و بیش تین سے پانچ ہزار یورو خرچہ آتا ہے۔ اتنے پیسوں میں آپ اپنے علاقے کے بیسیوں بلکہ سینکڑوں لوگوں کو ایک ماہ کا راشن لیکر دے سکتے ہیں۔ یورپ میں رہنے والے چند سو مخیر حضرات بھی اس گزارش پرعمل کریں تو پاکستان بھر میں ہزاروں بلکہ لاکھوں خاندانوں کے لئے رمضان المبارک میں راشن کا بندوبست ہوجائے گا۔ اور آپ کے لئے بے انتہا اجر و ثواب کا باعث ہوگا۔ ان شاء اللہ
تمام اہل ایمان کو میری طرف سے ماہ رمضان ☪️ کی دلی مبارکباد،
اللہ کریم سب کو اپنے فضل و رحمتوں سے نوازے آمین۔ ❤️